Idrak Zawale Ummat Vol. I

Author: Rashid Shaz

گذشتہ کئی صدیوں سے ہمارے مفکرین ہمارے زوال پر کلام کرتے رہے ہیں جس سے یہ احساس تو عام ہوتارہا کہ کہیں کوئی چیز کھوئی گئی ہے لیکن وہ گڑ بڑی کہاں واقع ہے اس کی نشاندہی کی سنجیدہ کوششیں بہت کم نظر آتی ہیں۔

یہ کتاب بنیادی طور پر اسی صورتِ حال کو سمجھنے کی ایک کوشش ہے کہ اسلام کی ابتدائی صدیوں میں کس طرح رفتہ رفتہ وحی کے بجائے متعلقاتِ وحی کو اس قدر اہمیت ملتی گئی کہ مسلم حنیف ہونا بڑی حد تک ایک تہذیبی شناخت بن کر رہ گیا۔ وہ کتاب جو (ہدی للمتقین) کے دعوے سے شروع ہوتی ہے اس پرفقہاء کی تعبیرات نے‘ ایسا محسوس ہوا ‘دوسری ثقافت کے متقین کے لئے دروازہ بند کردیاہو۔ وحئ ربانی کی خالص فقہی تعبیر اور پھر اس تعبیر کو مغز دین قرار دینے کے نتیجے میں بہت جلد یہ آفاقی امت جسے سیادت عالم کے منصب پر فائز کیا گیا ہے، فرقۂ محمدی کی نفسیات میں محصور ہوگئی۔ مسائل عالم سے اپنا رخ موڑ کر اور عام انسانیت کی فلاح سے دست بردار ہو کر ہماری تمام تر توجہ ایک مخصوص ثقافتی شناخت والی امت مسلمہ پر مرکوز ہوتی گئی۔ حتی کہ ہمارے فقہاء نے دنیا کو اسلامی اور غیر اسلامی سرزمین میں بانٹ ڈالا اور ایسا محسوس ہواکہ مسلم آبادی کے علاقوں کے علاوہ دنیا کے دوسرے خطوں کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ سیادت عالم سے ہماری کنارہ کشی دراصل وحی کے سلسلے میں گمراہ کن تعبیرات سے پیدا ہوئی تھی۔ صدیاں گزریں وحی پر پڑنے والے حجابات میں اضافہ ہوتا رہا۔

ہم جب تک پچھلی غلطیوں کو درست نہیں کرتے ہمارا اگلا ہر قدم مزید التباسات کو جنم دے گا۔ کوئی گیارہ سو عرصے پر محیط ہمارا فکری سفراس خیال کی توثیق کرتا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان التباسات کی پیدا کردہ ہولناکیوں کا فی الفور ادراک کریں کہ ایساکرنا ہمیں اس گرداب شر سے نکلنے کے لئے مضطرب کردے گا اور پھر جیسا کہ اللہ کا وعدہ ہے(والذین جاہدوا فینا لیہدینہم سبلنا) ہم اپنے لئے امکانات کی نئی وادیاں وا پائیں گے۔

Order Now DOWNLOAD PDF

Order on Whatsapp